میرا سوال یہ ہے کہ ائمہ اربعہ کے نزدیک سفر میں نماز کو جمع کرنا کیسا ہے خاص طور سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ہاں ؟
عبد اللہ
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سفر اور حضر دونوں صورتوں میں دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع کرنا جائز نہیں۔
ہاں جمع صوری کی گنجائش ہےکہ ظہر کو آخری وقت اور عصر کو ابتدائی وقت میں ادا کرنا چاہیں توادا کرسکتے ہیں۔امام مالک کا ایک قول بھی یہی ہےکہ نماز اپنے وقت پر ادا کی جائے ۔
امام صاحب کے مؤقف پر چند دلائل یہ ہیں۔
1۔ ان الصلوۃکانت علی المؤمنین کتابا موقوتا۔
(سورۃ النساء ایت 103)
ترجمہ:ایمان والوں پر فرض ہے کہ نماز مقررہ وقت پر ادا کریں۔
2۔عن عبد الله قال * ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى صلاة إلا لميقاتها إلا صلاتين صلاة المغرب والعشاء بجمع وصلى الفجر يومئذ قبل ميقاتها
(صحيح مسلم1289)
ترجمہ: حضرت عبداللہ ابن مسعود فرماتے ہیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ نماز وقت پر ادا کرتے تھے ہاں جب حج کے لیے تشریف لے گئے تو آپ نے وہاں مغرب اور عشاء کو ایک وقت میں ادا کیا۔
امام ابو حنیفہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ حج کے موقع پر دو نمازوں کو جمع کرنا درست ہے اس کے علاوہ نہیں
3۔ عن ابن عباس : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال من جمع الصلاتين من غير عذر فقد أتى بابا من أبواب الكبائر
(ترمذی رقم188 باب ما جاء في الجمع بين الصلاتين [ في الحضر ])
ترجمہ: حضرت ابن عباس سے روایت ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی نے بغیر عذر کے دو نمازیں ایک وقت میں جمع کیں اس نے ایک کبیرہ گناہ کا ارتکاب کیا
مجیب:مولانا محمد عاطف معاویہ
Please login or Register to submit your answer