QuestionsCategory: نمازجماعت ثانیہ کا حکم
Mufti Kefayat-Ullah asked 6 years ago

حضرت میں یونیورسٹی کا اسٹوڈنٹ ہوں عصر کی نماز کے وقت کلاس ہوتی ہے تو میں جماعت کے ساتھ نہیں مل سکتا پھر ہم بعد  میں نماز پڑھتے  ہیں پوچھنا یہ تھا کہ ہم وہاں مسجد کی بائونڈری [حدود] کے اندر دوبارہ جماعت کراسکتے ہیں؟ یا اگر کوئی جماعت کروا رہا ہو تو ان کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں؟ کیونکہ بہت سے لڑکے وہاں پر بعد میں بھی جماعت کرواتے رہتے ہیں لیکن ایگزیٹ اسی جگہ نہیں باہر صحن میں یا پانچ ساتھ صفیں چھوڑ کر سائڈ پر جماعت کرواتے ہیں تو کیا ایسا کرنا صحیح ہو گا؟

1 Answers
Mufti Kefayat-Ullah answered 6 years ago

بسم الرحمن الرحیم
واضح رہے کہ دوسری جماعت اس مسجد میں جائز ہوتی ہے جس میں امام اور نمازی اور موذن مقرر نہ ہو یا محلہ والوں نے بغیر اذان کے اعلان کے یا اذان کے بغیر جماعت کی ہو یعنی محلہ والوں کو اس جماعت کا پتہ نہ چلا ہو۔ لہذا صورت مسئولہ میں دوسری جماعت جائز نہیں اور اگر وہاں جماعت ہو رہی ہو تو اس میں شامل ہونا بھی درست نہیں۔
چنانچہ علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ویکرہ تکرار الجماعۃ باذان واقامۃ فی مسجد محلۃ لا فی مسجد طریق او مسجدلاامام لہ ولاموذن لہ] یکرہ تحریما] ۔۔۔ الا اذا صلی بھما فیہ اولا غیر اھلہ او اھلہ لکن بمخا لفۃ الاذان ولو کرر اھلہ بدونھما او کان مسجد طریق ۔ شامیہ ؛[۲/۳۴۲] مطلب فی تکرار الجماعۃ
ترجمہ: محلہ کی مسجد میں دوسری جماعت کرانا مکروہ ہے ہاں اگر راستہ کی مسجد ہو یا ایسی مسجد ہوجس میں ا مام اور موذن مقرر نہ ہواس میں دوسری جماعت جائز ہے۔
البتہ اگر محلہ کی مسجد میں پہلے غیر محلہ کے لوگوں نے جماعت کرائی ہو یا خود محلہ والو نے بغیر اذان کے جماعت کوائی ہو یا اس مسجد میں محلہ والوں نے اذان واقامت کے بغیر یا راستہ کی ایسی مسجد ہو جس میں کوئی امام یا مقتدی مقررنہ تو اس میں دوسری جماعت جائز ہے۔فقط واللہ اعلم بالصواب