QuestionsCategory: نمازترک قراءت
Mufti Mahtab Hussain Staff asked 6 years ago

اگر کوئی نماز میں امام کے پیچھے آکر کھڑا ہو اور امام نے سورۃ فاتحہ پڑھ لی یا پڑھ رہا ہو تو کیا مقتدی کو سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے ؟

وجاہت خان

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

 امام کے پیچھے مطلقاً قرات کرنا درست نہیں ہے چاہے امام سورۃ فاتحہ پڑھ رہا ہو یا پھر پڑھ چکا ہو کسی حالت میں بھی قرأت جائز نہیں ہے، مقتدی جب امام کے پیچھے کھڑا ہو جائے تو پھر وہ کچھ بھی نہیں پڑہے گا بلکہ امام کی قراءت کو سنے گا کیونکہ قرأت خلف الامام کے مسئلے کو قرآن کریم نے بڑی وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
“وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ”
پارہ نمبر 9 سورہ اعراف آیت نمبر 204
ترجمہ۔ اور جب قرآن کریم پڑھا جائے تو اسکی طرف کان لگاتے رہو اور خاموش رہو تاکہ تم پر حق تعالی کی رحمتیں نازل ہوں ۔
جمہور سلف وخلف اس بات ہر متفق ہیں کہ یہ آیت فرض نماز کے متعلق نازل ہوئی ہے۔
اجماع کی دلیل:
1۔ قال أحمد: فالناس على أن هذا في الصلاة وعن سعيد بن الْمُسَيَّبِ و الحسن و إبراهيم و محمد بن كعب و الزهري أنها نزلت في شأن الصلاة وقال زيد بن أسلم و أبو العالية كانوا يقرأُوْن خلف الإمام فنزلت : (وَإِذَا قُرئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ) وقال أحمد في رواية أبي داؤد : أجمع الناس على أن هذه الآية في الصلاة ولأنه عام فيتناول بعمومه الصلاة۔
المغنی لابن قدامۃ ج2ص117، مجموع الفتاوی لابن تیمیۃ ج22ص150
2۔ چنانچہ ریئس المفسرین حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس آیت کے شان نزول میں ارشاد فرماتے ہیں :
“عن ابن عباس قوله: { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا } يعني: في الصلاة المفروضة”
تفسیر ابن کثیر جلد 3 ص 261 سورۃ اعراف
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس آیت کا شان نزول فرض نماز ہے ۔
تفسیر نمبر 1:
قَدْ اخرج الامام المحدث أبو بكر أحمد بن الحسين بن علي البيهقي م 458 ھ :أخبرنا أبو الحسن علي بن أحمد بن عبدان أنا أحمد بن عبيدا لصَّفَّارُ ، نا عبيد بن شَرِيكٍ ، نا ابن أبي مريم ، نا ابن لَهِيعَةَ ، عن عبد الله بن هُبَيْرَةَ ، عن عبد الله بن عباس ، « أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قرأ في الصلاة فقرأ أصحابه وراءه فخلطوا عليه فنزل (وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا) فهذه في المكتوبة » ثم قال ابن عباس : « وإن كنا لا نستمع لمن يقرأ إنا إذًا لأجفىٰ من الحمير » (کتاب القراءۃ للبیہقی ص109رقم الحدیث:255)
تحقیق السند: اسنادہ حسن ورواتہ ثقات۔
تفسیر نمبر 2:
نیز حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بسند صحیح موقو فاً روایت مروی ہے جو اس کی مؤید ہے۔
أخبرنا أبو زكريا بن أبي إسحاق المزكي ، أنا أبو الحسن أحمد بن محمد بن عَبْدُوس ، نا عثمان بن سعيد نا عبد الله بن صالح ، حدثني معاوية بن صالح ، عن علي بن أبي طلحة ، عن ابن عباس ، في قوله : « (وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا) يعني في الصلاة المفروضة »
کتاب القراءۃ للبیہقی :ص109 رقم الحدیث 254
تفسیر نمبر 3:
قال الامام الحافظ أبو محمد عبد الرحمن بن محمد أبي حاتم بن إدريس بن المنذر التميمي الحنظلي الرازي م 327 ھ: حدثنا يونس بن عبد الاعلى انبا ابن وهب ، ثنا أبو صخر عن محمد بن كعب القرظى : قال كان رسول الله ( صلى الله عليه وسلم ) إذا قرا في الصلاة اجابه من وراءه إن قال بسم الله الرحمن الرحيم قالوا مثل ما يقول حتى تنقضي الفاتحة والسورة فلبث ما شاء الله ان يلبث ثم نزلت : وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ فَقَرَاَ واَنْصَتُوا .
تفسیر ابن ابی حاتم الرازی ج4ص259رقم9493
ان مذکوہ تمام تفاسیر کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ آیت فرض نماز میں امام کے پیچھے قراءت نہ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی اور اس آیت کی وجہ سے امام کی اقتداء میں قراء کرنے سے روکا گیا۔
اس مضمون پر ذخیرہ احادیث میں بھی دلائل موجود ہیں یہاں پر اختصار کی نیت سے ان سب کو ذکر نہیں کیا جاتا صرف ایک روایت جو اس بارے میں واضح ہے اس کو نقل کیا جاتا ہے، چنانچہ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
“عن جابر عن أبي الزبير عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ’’من كان له إمام فقراءة الإمام قراءة‘‘
ابن ماجہ حدیث نمبر 850
حضرت جابر رضی اللہ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں فرماتے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص امام کی اقتدا میں نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے لیے امام کی قرأت ہی کافی ہے ۔
جب امام کی قراءت ہی مقتدی کی طرف سے بھی قراءت ہے تو پھر الگ سےفاتحہ پڑھنےکی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ امام کی قرأت مقتدی کی قرأت ہے ۔ لہذا مقتدی کسی بھی حالت میں امام کے پیچھے قرأت نہ کرے ۔