میرے والد صاحب نے دو شادیاں کی ہیں۔ دونوں بیویوں سے اولاد ہے۔ والد صاحب کی سگی نواسی کا بیٹا (جو میری دوسری والدہ کی اولاد سے ہے) جو رشتے میں میری سوتیلی بھانجی کا بیٹا لگتا ہے، کیا وہ میرے لیے محرم ہے یا نہیں؟
جواب:
والد شریک یا والدہ شریک بہن بھائی حقیقی بہن بھائیوں کی طرح ہوتے ہیں۔ وہ خود بھی اور ان کی اولاد کی اولاد بھی محرم ہوا کرتے ہیں۔ اس لیے آپ کی سوتیلی بھانجی کا بیٹا آپ کا محرم ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ.
(سورۃ النساء: 23)
ترجمہ: تم پر حرام کر دی گئی ہیں تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں۔
اس آیت کی تشریح میں علامہ عبد الرحمن بن محمد بن سلیمان شیخی زاده (ت1078ھ) لکھتے ہیں:
و يحرم أخته لأب وأم أو لأحدهما لقوله تعالى ﴿وأخواتكم﴾.
(مجمع الانهر فی شرح ملتقى الابحر: ج1 ص476 )
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کے فرمان کہ ”تم پر تمہاری بہنیں حرام کر دی گئی ہیں“ میں بہنوں سے مراد وہ ہیں جو حقیقی ہوں یا صرف باپ یا صرف ماں شریک ہوں (یہ سب محرم ہی شمار ہوں گی)
علامہ محمد امین ابن عابدین الشامی الحنفی (ت1252ھ) لکھتے ہیں:
فصل في المحرمات… وفروع أبويه وإن نزلن فتحرم بنات الإخوة والأخوات وبنات أولاد الأخوة والأخوات وإن نزلن.
ترجمہ: یہاں ان عورتوں کا بیان ہو رہا ہے جن سے نکاح حرام ہے۔ ان میں ماں باپ کی اولاد اور ان کی آگے ہونے والی اولاد سے نکاح حرام ہے۔ چنانچہ بھائیوں کی بیٹیوں، بہنوں کی بیٹیوں، اسی طرح بھائیوں کی اولاد کی بیٹیوں، بہنوں کی اولاد کی بیٹیوں اور ان اولاد سے بھی آگے جو اولاد ہو ان سب سے نکاح حرام ہے۔
(رد المحتار لابن عابدین: ج3 ص28 فصل فی المحرمات)
بھانجی بھی چونکہ نکاح کے نا جائز ہونے کی وجہ سے محرم ہے اس لیے اس کی اولاد بھی محرم ہو گی۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء ،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ، سرگودھا، پاکستان
12- ربیع الاول 1440ھ
21- نومبر 2018ء
Please login or Register to submit your answer