QuestionsCategory: جدید مسائلاسکالر شپ کی رقم کا حکم
محمد قاسم asked 5 years ago

 مجھے ایک مسئلے کی متعلق پوچھنا تھا یونیورسٹی کی طرف سے اسکالرشپ کا اعلان کیا گیا ان غریب اور یتیم اور مسکین بچوں کے لئے جو اپنی فیس ادا نہ کرسکتے ہوں یا انھیں مشکلات ہوں فیس ادا کرنے میں میرے دو دوستوں نے بھی اسکالرشپ اپلائی کی حالانکہ وہ نہ ہی یتیم ہیں اور نہ ہی غریب ، ان کی اپنی زمینیں ہیں اور وہ مالدار ہیں ان پیسوں سے جو انھیں ملے ان پیسوں سے انھوں نے ہمیں دعوت دی کھانا کھلایا کیا وہ ہمارے لئے جائزہے؟ اور اگر ناجائز ہے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟

اورانھیں جو پیسے یونیورسٹی کی طرف سے دیے گئے کیا ان کے لئے حلال ہیں؟

  مفتی صاحب براہ مہربانی جلد جواب دے کر ہماری رہنمائی فرمائیں۔ والسلام

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 5 years ago

باسمہ تعالی
حامدا ومصلیا:
کالج یونیورسٹی میں جو اسکالر شپ دئیے جاتے ہیں اسکے لیے پہلے مرحلہ میں فارم پُر کرنا ہوتا ہے جس میں صاف لکھا ہوتا ہے کہ یہ اسکالر شپ مستحق سٹوڈنٹس کو دیا جائیگا اب جب کوئی سٹوڈنٹ مستحق نہ ہو تو وہ اسکالر شپ لینے کی صورت میں دو طرح کے گناہ میں مبتلا ہو کر حرام کما لیتا ہے
1.جھوٹ بول کر اپنے آپ کو مستحق لکھتا ہے.
2. یہ کہ دوسرے مستحق کا حق بھی چھین لیتا ہے.
اب جب اس نے دھوکہ سے پیسے وصول کیے تو یہ خالص حرام ہیں لھذا اسے اتنی رقم کالج والوں کو واپس کرنا لازم ہے اور ساتھ توبہ و استغفار بھی لازم ہے.
ويجب علی الغاصب رد عینہ علی المالک. (عالمگیری ج5 ص119)
یہ پیسے چونکہ حرام ہیں اس لیے اس رقم سے کسی کی دعوت کرنا بھی حرام ہے،
اور مدعو شخص کو معلوم ہونے کے باوجود ایسی دعوت میں شرکت کرنا بھی ناجائز ھے۰
اب اگر کسی نے ایسی دعوت میں شرکت کی تھی تو اُس کو توبہ اور استغفار کرنا چاہیے.
عن أنس ؓ قال: قال رسول الله ﷺ کل ابن آدم خطاء ، وخیر الخطائین التوابون۔
سنن الترمذی ، أبواب الزہد، باب بلاترجمۃ النسخۃ الہندیۃ ۲/۷۶، دارالسلام رقم:۲۴۹۹
عن عبد الله بن مسعودؓ قال: قال رسول الله ﷺ : التائب من الذنب کمن لاذنب لہ۔
المعجم الکبیر للطبرانی، دار احیاء التراث العربي ۱۰/۱۵۰، رقم:
فقط واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء مرکز اھل السنۃ والجماعۃ
سرگودھا، پاکستان
9 ربیع الاوّل 1440ھ بمطابق 18 نومبر2018ء