QuestionsCategory: اسلامی تہوارمحرم میں نکاح کی شرعی حیثیت
Molana Abid Jamshaid Staff asked 6 years ago

کیا محرّم میں نکاح کرنا جائز ہے؟

عمران لغاری

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

اس مسئلہ پر حکم لگانے سے پہلے چند باتیں تمہید کے طور پر بیان کی جاتی ہیں تاکہ بات سمجھنے میں آسانی ہو سکے۔
نکاح کرنا ایک مسنون عمل ہے اور اس کی فضیلت بہت سی احادیث میں آئی ہے ایک حدیث مین آتا ہے آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
“النکاح من سنّتی”(رواہ ابن ماجہ) وفی روایۃ: “فمن رغب عن سنّتی فلیس منّی” (رواہ البخاری)
کہ نکاح میری سنت ہے اور جو میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں ۔
نکاح شادی بیاہ یہ خوشی کے مواقع ہوتے ہیں اور ان کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے کوئی وقت مقرر کیا ہے کہ فلاں وقت اور فلاں مہینے میں یہ عمل کر سکتے ہو اور فلاں میں نہیں کر سکتے۔ اور اسی حدیث کو دیکھ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح اس میں نکاح کی ترغیب ہے اسی طرح اس میں تمام اوقات کی بھی اجازت ہے کہ کوئی خاص وقت متعین نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ محرم کا مہینہ بہت ہی برکت اور بہت ہی فضیلت والا مہینہ ہےاور بابرکت مہینوں میں عبادت زیادہ سے زیادہ کرنی چاہیےاور نکاح کرنا بھی ایک عبادت ہے اس لیے اس کی کثرت بھی ہونی چاہیے۔
اور اس لیے بھی کہ نکاح سے اللہ پاک کا قرب حاصل ہوتا ہےاور تقوی نصیب ہوتا ہے ایک حدیث میں آیا ہے:
اذا تزوج العبد فقد كمل نصف الدين فليتق الله في النصف الباقي
شعب الإيمان البيهقي ج 4ص383:رقم الحدیث،5100
ترجمہ: جب آدمی شادی کرتا ہے تو اس کا آدھا ایمان مکمل ہوجاتا ہے پس اس کو چاہیے کہ باقی آدھے کے متعلق اللہ سے ڈرتا رہے۔ لہذا اس ماہ میں نکاح کرنا کسی طرح بھی ممنوع نہیں ہے۔
اس پوری بحث میں یہ بات معلوم ہوئی کہ نکاح جب چاہے بندہ کر سکتا ہے اس کے لیے کسی خاص مہینہ کی قید لگانا اور کسی مخصوص مہینہ میں اس کو حرام کہنا جائز نہیں۔

ماہ محرم میں ہونے والے نکاح

1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا سے محرم کے مہینہ میں ہوا۔
“وتزوج محمد صلی اللہ علیہ وسلم خدیجۃ یوم عاشوراء”
کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح حضرت خدیجہ سے یوم عاشوراء یعنی 10 محرم کو ہوا۔
تاریخ الخمیس جلد 1ص407 بحوالہ اشرف الفتاوی ص45
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا سے جنگ خیبر محرم الحرام سن 7ہجری کو ہوا۔
سیرت المصطفی ج1ص342،352
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنھا کا نکاح ایک روایت کے مطابق محرم سن 3ھ کو ہوا۔
شاہ کونین کی شہزادیاں: ص196
حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھما کا نکاح ایک روایت کے مطابق محرم میں ہوا۔
تاریخ الخمیس جلد 1ص407 بحوالہ اشرف الفتاوی ص45
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کےبھتیجے حضرت قاسم کا نکاح محرم میں ہوا۔
احادیث مبارکہ اور تاریخ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ محرم کا مہینہ بابرکت ہے اور اس میں نکاح کرنا درست ہے اور آپ نے بھی نکاح فرمائے اور کئی صحابہ اور خلفاء راشدین نے بھی نکاح فرمائے اگرمحرم میں نکاح کرنا درست نہ ہوتا تو یہ سب حضرات نکاح کیوں کرتے۔
لوگ اس مہینہ میں اس لیے نکاح ،شادی وبیاہ نہیں کرتے کہ اس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ شہیدہوئے ہیں ۔
اگر اس طرح ہی صحیح سمجھا جائے تو پھر کون سا مہینہ ایسا ہے جس میں صحابہ کرام کی شہادت نہ ہوئی ہو اور دوسری بات یہ ہےکہ کسی کو شہادت کا ملنااسلام میں اس آدمی کا اعزاز ہے اور شہادت انعام ہے نہ کہ عذاب کہ ہم اس کی وجہ سے کہیں کہ نکاح حرام ہو گیا ہے ۔
اعزاز اور انعام کی وجہ سے حلال اور عبادت کو حرام قرار دینا جائز نہیں ۔’’لما تحرم ما احل اللہ لک‘‘
سورۃ التحریم: آیت 1
پھر اس واقع کے بعد کوئی نئی شریعت تو آئی نہیں کہ ہم کہیں کہ اس میں محرم میں نکاح حرام ہو گیا ہے ہماری شریعت میں جب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے پہلے بھی اور بعد بھی نکاح کر کے بتا گئے ہیں تو بعد میں یہ کیسے منسوخ ہو سکتا ہے۔
معلوم ہوا اس ماہ میں نکاح کرنا بالکل درست ہے اس میں شرعاکوئی قباحت نہیں۔
مہتاب حسین سدوزئی کشمیری
13.10.2015