QuestionsCategory: حدیث و سنتکیا سفیان ثوری رحمہ اللہ تیسرے درجہ کے مدلس راوی ہیں؟
Molana Abid Jamshaid Staff asked 6 years ago

حضرت مجھے ایک راوی جن کا نام “سفیان ثوری “ہےان کے متعلق جاننا ہے کہ کیا وہ تیسرے درجہ کے مدلس راوی ہیں جیسا کہ غیر مقلدین نے شور مچایا ہوا ہے۔۔۔کون سے درجہ کامدلس راوی قابل قبول ہے اگر سماع کی تصریح نہ کرے تو کیا حدیث کی صورت پر اثر پڑھے گا؟

شہباز عالم

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

امام سفیان بن سعید الثوری [المتوفی 161ھ] خیر القرون کے ثقہ،محدث،حافظ،فقیہ،عابد،امام اور حجت ہیں۔
[تقریب:رقم 2445]
اور احناف کے ہاں خیر القرون کی تدلیس صحت حدیث کے منافی نہیں۔
[قواعد فی علوم الحدیث للعثمانی ص159]
لہذا ان سے اگر کوئی معنعن روایت آتی ہے [جیسا کہ ترک رفع یدین کے بارے میں جامع ترمذی وغیرہ میں روایت آتی ہے ]تو اصولی طور پر وہ صحیح ہے۔

دوسری بات۔

حضرات محدثین نے تدلیس کے اعتبار سے راویوں کے پانچ طبقات بنائے ہیں ۔ان میں سے پہلی دوقسم کے راویوں کی تدلیس کو قبول کیا ہے۔چنانچہ پہلے طبقہ کے متعلق علامہ ذھبی لکھتے ہیں:
من لم یوصف بالتدلیس الانادرا کمالک والبخاری ویحی بن سعید الانصاری۔۔۔
[المنظومہ للذھبی]
ترجمہ:پہلا طبقہ ان مدلسین کا ہے جو شاذونادر تدلیس کرتے ہیں جیسےامام مالک،امام بخاری،امام یحی بن سعید الانصاری۔
اس طبقہ کی تدلیس قابل قبول ہے۔
دوسرا طبقہ ان روات کا ہے جن کی تدلیس کو آئمہ نے بوجہ قلت تدلیس کے برداشت کیا ہے اور ان سے اپنی “صحیح” میں روایات لائے ہیں جیسے امام حاکم ،امام حسن بصری، امام سفیان بن سعید الثوری اور امام سفیان بن عیینہ۔
(التبیین لاسماء المدلسین از ابو الوفاء)
تیسرا طبقہ ان روات کا ہے جن کی تدلیس بہت زیادہ ہے اس لیے ائمہ نے ان کی ان احادیث کو دلیل بنایا ہے جن میں وہ سماع کی تصریح کرتے ہیں جیسے محمد بن سیرین ،امام زہری ،امام ابن جریج المکی
(تعریف اھل تدلیس لابن حجر)
اس سے واضح ہواکہ طبقہ اولی و ثانیہ کی تدلیس تو مقبول ہے اور طبقہ ثالثہ کی تدلیس تصریح تصریح سماع کے بعد مقبول ہے اور امام سفیان ثوری کا تذکرہ طبقہ ثانیہ میں ہوا ہے

تیسری بات

امام سفیان ثوری کو محدثین ،عصر حاضر کے محققین اور خود غیر مقلدین نے طبقہ ثانیہ میں شمار کیا ہے۔مثلاً
1۔ ابو سعید العلائی
[جامع التحصیل فی احکام المراسیل ص113]
2علامہ ابن حجر
[طبقات المدلسین ص64]
3۔ محدث ابن العجمی
[التعلیق الامین علی کتاب التبیین لاسماء المدلسین ص92]
4۔ شیخ الغوری
[التدلیس والمدلسون ص 104]
5۔شیخ عواد الخلف
[روایات المدلسین ص32]
6۔ بدیع الدین الراشدی غیر مقلد
[جزء منظوم ص89]
7۔ علامہ ابن حزم محدثین کا ایک ضابطہ بیان کرتے ہوئے ان مدلسین کی فہرست بتاتے ہیں جن کی روایتیں باوجود تدلیس کے صحیح ہیں اور ان کی تدلیس سے صحت حدیث پر کوئی اثر نہیں پڑھتا ۔ چنانچہ لکھتے ہیں
منھم کا جلۃ اصحاب الحدیث وائمۃ المسلمین کالحسن البصری وابی اسحاق السبیعی وقتادہ بن دعامۃ وعمرو بن دینار وسلیمان الاعمش و ابی زبیر وسفیان الثوری وسفیان بن عیینہ
[الاحکام لابن حزم ج 2 ص141۔142]
تو اس فہرست میں امام سفیان ثوری کا بھی ذکر کرتے ہیں۔

چوتھی بات۔۔

حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ جس میں ترک رفع یدین کا ذکر یے اس میں امام سفیان ثوری “عن” سے روایت کررہے ہیں۔عرض ہے کہ اس روایت کو بے شمار فقہاء و محدثین اور خود غیر مقلدین کے بعض حضرات نے صحیح یا حسن قرار دیا ہے۔
1۔ امام ترمذی: حسن
[جامع ترمذی ،ج1ص159]
2۔ امام دارقطنی: اسنادہ صحیح
[کتاب العلل ج5 ص172سوال804]
3۔امام ابن حزم: صح خبر ابن مسعود
ترجمہ: ابن مسعود کی روایت صحیح ہے
[المحلی ج2ص578]
امام ابن القطان الفاسی : والحدیث عندی لعدالۃ رواتہ اقرب الی الصحۃ ۔
[بیان الوھم والایھام،ج5ص367]
ترجمہ: میرے نزدیک یہ حدیث راویوں کے قابل اعتماد ہونے کی وجہ سے صحیح ہے
5۔ امام زیلعی: والرجوع الی الصحۃ لورودہ عن الثقات
[نصب الرایۃ،ج1ص396]
ترجمہ:کیونکہ یہ روایت ثقہ راویوں سے مروی ہے اس لیے یہ صحیح ہے۔
6۔ علامہ عینی : قد صح
[شرح سنن ابی داود ،ج2ص346]
7۔ امام محمد انور شاہ کشمیری: حدیث صحیح
[نیل الفرقدین ص56]
8۔ احمد محمد شاکر المصری: الحق انہ حدیث صحیح واسنادہ صحیح علی شرط المسلم
[شرح الترمذی:ج2ص43]
ترجمہ: صحیح بات یہ ہے کہ یہ حدیث صحیح ہےاور اس کی سند امام مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔
9۔ ناصر الدین البانی: الحق انہ حدیث صحیح واسنادہ صحیح علی شرط المسلم
[حاشیہ مشکوۃ از البانی:ج1ص254]
ترجمہ: صحیح بات یہ ہے کہ یہ حدیث صحیح ہےاور اس کی سند امام مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔

خلاصہ کلام:

1۔ امام سفیان ثوری طبقہ ثانیہ کے مدلس ہیں ۔
2۔ ان کی روایت باوجود تدلیس صحیح ہے۔3۔ ائمہ نے ان کی مروی روایت [ترک رفع یدین ]کو صحیح/حسن قرار دیا ہے۔
واللہ اعلم
مجیب: ابو محمدمفتی شبیر احمدحنفی