QuestionsCategory: حدیث و سنتپہلی وحی اقرا لکھ کر تھی یا زبان سے بول کر
Iqbal asked 5 years ago

hazrat ye janna chata hu ke jab jebrael a.s. sab se pehli wahi lekar nabi e karim s.w . ke pas aaye our  araz kiya iqra to iqra bismi zuban se araz kiya ya iqra wali aayat kapde me likh kar laye the?

hazrat jibrail a.s.ka kapde me likh kar lana kisi hadess e pak se sabit he ?

agar hadees se sabit he likh kar lana to wo konsi hadees ki kitab me moujud he is ka hawala bra e maherbani batayye

Mera bhai aalim hai aur unko pata nahi hai isliye unhone muje email Karen ko kaha .

JazakAllah

حضرت!

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ جب حضرت جبرئیل علیہ السلام جب پہلی وحی لے کر نبی کریم صلی اللہ  علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا ”إقرأ باسم ربک“ (اپنے رب کے نام کے ساتھ پڑھیے! )  تو یہ جملہ ”إقرأ باسم ربک“ انہوں نے  زبان سے ادا کیا تھا یا یہ آیت کپڑے میں لکھ کر لائے تھے؟

حضرت جبریل علیہ السلام کا اس آیت کو کسی کپڑے پر لکھ کر لانا کسی حدیث سے ثابت ہے؟

اگر ثابت ہے تو وہ حدیث کون سی کتاب میں موجود ہے؟ برائے مہربانی اس کا حوالہ بتائیں۔

میرے بھائی عالم ہے لیکن ان کو پتا نہیں ہے اس لیے انہوں نے مجھے ای میل کرنے کو کہا ہے۔

جزاک اللہ خیراً

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 5 years ago

الجواب:
معروف روایات میں تو لکھ کر لانے کا ذکر نہیں ملتا البتہ امام عمرو بن دینار، امام زہری اور امام عبید بن عمیر کی مرسل روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام ایک ریشمی کپڑا لائے تھے جس پر یہ آیات لکھی ہوئی تھیں۔روایات یہ ہیں:
عن عمرو بن دينار عن جابر رضي الله عنه : أن النبي صلى الله عليه و سلم كان بحراء إذ أتاه الملك بنمط من ديباج فيه مكتوب : ﴿اقرأ باسم ربك الذي خلق ﴾ إلى ﴿ ما لم يعلم ﴾
 فسمعت أبا علي الحافظ يقول : ذكر جابر في إسناده و هم
(مستدرک علی الصحیحین: ج2 ص577 کتاب التفسیر)
ترجمہ: عمرو بن دینار حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم جب غار حراء میں تشریفف فرما تھے تو ایک فرشتہ حاضر ہوا جس کے پاس ایک ریشمی کپڑے میں لکھا ہوا تھا: اقرأ باسم ربك الذي خلق الایۃ․ (امام حاکم فرماتے ہیں) میں نے حافظ ابو علی سے سنا، فرما رہے تھے کہ اس سند میں حضرت جابر رضی االلہ عنہ کاا ذکر کرنا وہم  ہے (یعنی یہ روایت مسند نہیں بلکہ مرسل ہے)
حافظ عبد الرزاق الصنعانی (ت211ھ) نے یہی روایت امام زہری کے حوالے سے بھی نقل کی ہے۔
(تفسیر عبد الرزاق: ج8 ص163 رقم 3562)
امام عبید بن عمیر  کی مرسل کو حافظ احمد بن علی ابن حجر عسقلانی  الشافعی (ت852ھ) نے ابن اسحاق کے حوالے سے ذکر کیا ہے۔
(فتح الباری شرح صحیح البخاری: ج 8ص718)
 
تطبیقاً یہ کہا جا سکتا ہے کہ ممکن ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام یہ آیات لکھ کر لائے ہوں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھا کر پڑھنے کا کہا ہو خصوصاً جب معروف روایات میں لکھ کر لانے کی نفی بھی نہیں۔ واللہ الموفق
 
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
27 جنوری 2019ء