QuestionsCategory: مالی معاملاتحرام اور حلال کاروبار
Taimur Khan asked 6 years ago

السلام علیکم جناب۔
امید ہے آپ ٹھیک ہونگے۔
جناب ایک سوال ہے۔
اگر ایک بندہ جان بوجھ کر حرام طریقے سے پیسے کما رہا ہو۔لیکن وہ پیسے اپنے ذاتی استعمال کے لئے نہیں بلکہ غریبوں اور ضرورتمندوں کے ساتھ مدد کرنے کے لیے اس طریقے سے کما رہا ہو اس جذبے کے ساتھ کہ کم سے کم انوسٹمنٹ میں زیادہ سے زیادہ کمائی ہو تاکہ زیادہ لوگوں کی مدد کی جا سکے۔
میں اس بات کو پھر واضح کروں کہ ان پیسوں سے وہ ایک روپیہ بھی نہیں لیتا ہو بلکہ سارا ضرورتمندوں پہ خرچ کرتا ہو۔
جواب کا منتظر اور دعا کا طلب گار۔

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عمل ہرگز جائز نہیں۔ حرام کمائی سے صدقہ قبول نہیں ہوتا نہ غریبوں کی حاجت روائی کا کوئی اجر ملتا ہے۔ ایسا شخص دوسروں کے لیے اپنی آخرت خراب کر رہا ہے۔ حدیث پاک میں ہے: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ ايها الناس إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! اللہ تعالی پاک ہے اور پاک مال کو ہی قبول فرماتا ہے۔
ایسے شخص کو چاہیے کہ جائز اور حلال طریقے سے کمائے اور یہ نہ دیکھے کہ منافع تھوڑا ہے یا زیادہ۔ اللہ تعالی حلال مال میں برکت دیتے ہیں خواہ وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔