محترم جناب مفتی صاحب
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بعد سلام کے عرض ہے کہ میری والدہ کا ایک مکان تھا جس پر کرائیداری کی وجہ سے ایک مقدمہ چل رہا تھا سن 1993ء میں اس کو میں نے اپنی والدہ سے خرید لیا جس کی قیمت اس وقت ایک لاکھ لگی تھی اور 50000(پچاس ہزار) میں نے اس وقت ادا کردیا تھا اور یہ معاہدہ ہوا تھا کہ باقی کے پچاس ہزار ہم تب ادا کریں گے جب مقدمہ ختم ہو جائے گا اور مکان پر قبضہ مجھے دیا جائے گا۔
سن 2014ء میں میری والدہ کا انتقال ہوگیا اور سن 2019ء میں مکان کا مقدمہ ختم ہو گیا اور مکان وارثوں کے قبضہ میں آگیا۔
١.اب میرا سوال یہ ہے کہ میرا جو معاہدہ ہوا تھا وہ اب باقی رہا یا ختم ہو گیا.؟
٢.اگر معاہدہ ختم ہو گیا ہے تو پہلے دیے گئے پچاس ہزار رقم کی واپسی مجھے کہا سے ادا کی جائے گی اور کون اسکو ادا کرے گا؟
٣. اگر معاہدہ باقی ہے تو آگے کی خرید وفروخت کی کارروائی کیسے ہو گی جب کہ مکان کی موجودہ قیمت کافی بڑھ گئی ہے۔؟
جواب
واضح رہے کہ اگر کوئی آدمی کسی چیز کو خرید لے تو وہ اس کی ملک میں آجاتی ہے
لہذا جب آپ نے یہ زمین خرید لی تھی تو آپ اس زمین کے مالک بن گئےتھے اور جو معاہدہ ہوا تھا اسی کے مطابق آپ پر پچاس ہزار لازم ہونگے۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
1 اکتوبر 2020ء
Please login or Register to submit your answer