مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ کے بیانات سننے کی وجہ سے ہمیں صحیح عقائد و مسائل کا پتہ چلا ہے۔اب پوچھنا یہ ہے صحیح عقائد و مسائل کی نشر و اشاعت کے لیے عالم ہونا ضروری ہے یا ہم جیسے غیر عالم بھی اس کی تبلیغ کر سکتے ہیں؟
محمد راشد
فقیہ الامت مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ غیر عالم کو مسائل بتانے کی اجازت ہے یا نہیں؟ آپ نے اس کے جواب میں تحریر فرمایا کہ “جب تک فقہ کے مسائل باقاعدہ معتمد استاذ سے حاصل نہ کیے ہوں کچھ اعتماد نہیں کیا جا سکتا کہ صحیح طور پر سمجھ کر صحیح طور پر ان کو بیان کیا جائے گا، اس لیے اس کی عام اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگرچہ یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی اللہ کا بندہ صحیح سمجھ کر صحیح بیان کر دے، اس لیے پہلے کسی واقف کار مستند عالم کو وہ مسائل سنا دیے جائیں جب وہ تصویب کر دے تو پھر ان کو بیان کرنے کی بھی گنجائش ہے مگر ان کی اپنی طرف سے مزید تشریح نہ کی جائے”۔
اس لیے ضروری ہے کہ پہلے کسی مستند عالم کو وہ عقائد و مسائل سنا کر اطمینان کرلیں پھر بغیر کسی تبدیلی کے آگےنقل کردیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
مُجیب: مولانا عابد جمشید
Please login or Register to submit your answer