QuestionsCategory: میراثوراثت
معاذ خورشید asked 5 years ago

سوال یہ پوچھنا تھا کہ ہم تین بہن بھائی ہیں ( دو بھائی اور ایک بہن ) .. والد صاحب نے اپنی حیات میں ہی ایک دوکان ہم دو بھائیوں کہ نام کردی تھی… اور ایک فلیٹ میرے نام اور ایک میرے بھائی کہ نام کردیا تھا.. ایک فلیٹ انہوں نے اپنے لیے رکھا ہے جو کرایہ پر ہے اور انہوں نے یہ کہا ہے کہ یہ فلیٹ تمھاری والدہ کا ہوگا میرے بعد اور اس میں بہن کا بھی حصہ ہے۔

معلوم یہ کرنا تھا کہ جو دوکان اور فلیٹ ہم بھائیوں کے نام ہے.. کیا اس میں سے ہماری والدہ اور بہن کا حصہ بھی ہوگا یا وہ صرف ہمارا ہی رہے گا… اور وہ جو ایک فلیٹ ہے بعد والدہ کہ وہ بہن کوملے گا یا اس میں ہمارا بھی حصہ ہوگا…

1 Answers
Mufti Pirzada Akhound answered 5 years ago

الجواب حامداً ومصلیاً
مسئلہ مزکورہ میں وہ دوکان اور فلیٹ جو بھائیوں کے نام ہے ۔اس میں والدہ اور بہن کا کوئی حصہ نہیں ہے کیونکہ والد صاحب کا اپنی حیات میں دوکان اور فلیٹ کا بھائیوں کے نام کرنا یہ والد صاحب کی طرف سے ہدیہ ہے جو والد کے وفات  کے بعد صرف بھائیوں ہی کے لیے ہونگے۔
اور وہ فلیٹ جس کے بارے میں والد صاحب نے یہ کہا ہے کہ میرے بعد یہ تمہاری والدہ اور بہن کا ہوگا یہ والدہ کے ساتھ تمام بھائیوں اور بہن کے درمیان مشترک ہوگا۔ بہن کے ساتھ بھائیوں کا بھی اس میں حصہ ہوگا کیونکہ یہ وصیت ہے اور وصیت وارث کے لیے درست نہیں ہے۔ کما جاء فی الحدیث “لاوصیۃ لوارث”
ورثاء کے درمیان ترکہ تقسیم کرنے کی صورت میں فلیٹ کی کل قیمت “فروخت کیا ہے یا کرایہ پر دیا ہے” میں سے والدہ کو ثمن یعنی کل مال کا آٹھواں حصہ دیا جائے گا باقی جو مال بچے گا اس کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا ہر بھائی کو دو دو حصے ملیں گے اور ایک حصہ بہن کا ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دا رالافتاء
مرکز اہل السنت والجماعت
سرگودھا پاکستان
13 فروری 2019