QuestionsCategory: رضاعترضاعت میں ایک عورت کی گواہی کا حکم
Owais asked 4 years ago

سوال:

مسئلہ یوں ہے کہ ہمارا ایک دوست ہے وہ اپنی ماموں زاد بہن سے نکاح کرنا چاہتا ہے۔ کافی سالوں سے اس کے رشتے کی بات چل رہی تھی۔ جب لڑکے والے وہاں نکاح کے لیے گئے تو عین نکاح کے وقت لڑکے کی ماں نے وہاں یہ بات کہی کہ میں نے اپنے اس بھائی کی اس بیٹی کو (جس کے ساتھ اس کے بیٹے کا نکاح ہونا تھا) بچپن میں اس وقت رات کو دودھ پلایا جس وقت اس لڑکی کی ماں کا اپنے شوہر (یعنی لڑکے کے ماموں) کے ساتھ جھگڑا وغیرہ ہو گیا تھا۔ اس وقت میں اپنے میکے میں تھی اور میرے بھائی کی اس لڑکی کو اس کی ماں نے وہی پر چھوڑا تھا تو اس وجہ سے وہ لڑکی رات کو بہت روئی، چونکہ لڑکی تین چار ماہ کی تھی اس وقت میں نے اس کو دودھ پلایا تھا۔

یہ مسئلہ جب اس نے وہاں پر کہا تو اس کے بھائی نے اور وہاں پر موجود دیگر افراد نے اس بات کا سرے سے انکار کیا کہ ایسا نہیں ہو سکتا! نہ کبھی ان کے درمیان لڑائی ہوئی ہے اور نہ جھگڑا ہوا ہےاور وہ دودھ پلانے کا بھی انکار کررہے ہیں لیکن لڑکے کی ماں کہتی ہے کہ نہیں ایسا مسئلہ ہوا ہے، میں نے اپنے بیٹے سے بھی اس کا اظہار کیا ہے کہ ایسا ہوا ہے۔

تو اب اس مسئلے کا کیا کیا جائے؟ آیا لڑکے کی ماں کی یہ بات قبول کی جائے گی؟ کیونکہ اس لحاظ سے رشتہ رضاعت متحقق ہوا ہے یا جو اس مسئلے میں منکر ہوئے ہیں ان کی بات قبول کی جائے گی؟ نیز اب نکاح کا کیا حکم ہے؟ برائے کرم راہنمائی فرمائیں۔

جزاک اللہ خیرا

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 4 years ago

الجواب حامدا و مصلیا ومسلما:
رضاعت کا ثبوت دو عادل مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی شہادت سے ہوتا ہے اگر کسی عورت کے پاس گواہی کا نصاب مکمل نہیں تو اس کے دعوی سے رضاعت ثابت نہیں ہو گی۔
أن عمر بن الخطابؓ أتي في امرأۃ شہدت علی رجل وامرأتہ أنہا أرضعتہما، فقال: لا، حتی یشہد رجلان أو رجل، وامرأتان۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي،کتاب الرضاع، باب شہادۃ النساء في الرضاع)
ولا یقبل في الرضاع إلا شہادۃ رجلین، أورجل، وامرأتین عدول (ہندیۃ)
صورت مسئولہ میں لڑکے کی ماں نے یہ دعوی کیا ہے کہ اس نے اپنے بھائی کی بیٹی کو دودھ پلایا ہے، اور وہ دونوں آپس میں رضاعی بہن بھائی ہیں اور اُس کے پاس اس پر گواہ بھی نہیں تو اگرچہ اس سے حرمت ثابت نہیں ہوتی لیکن بہتر یہی ہے کہ وہاں رشتہ نہ کیا جائے اس لیے کہ اس خاتون کے دعوی سے شبہ پیدا ہو گیا اور اس شبہ سے بچنا چاہیے۔واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ
سرگودھا پاکستان
13 محرم الحرام 1442ھ مطابق 2 ستمبر 2020ء